ایرانی خواتین نے 1958 کو پہلی بار کے لئے ٹوکیو میں ایشین گیمز میں شرکت کی جہاں چار خواتین کھلاڑیوں نے ایتھلیٹکس اور ٹینس میں حصہ لیا تھا، اگرچہ ان کا کوئی اعزاز نہیں تھیں لیکن انہوں نے بینکاک میں 1966 کے ایشین گیمز میں والی بال میں پہلا کانسی تمغہ حاصل کرلی۔
ایرانی خواتین نے 1974 کو اسلامی انقلاب کی فتح سے پہلے شمشیر بازی مقابلوں میں دو سونے، ایک چاندی اور ایک کانسی کے تمغے حاصل کرلیں۔
اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد ایرانی خواتین نے 2002 جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں شوٹنگ اور تائیکوانڈو مقابلوں میں دو کانسی کے تمغے اپنے نام کرلی جس میں "نسیم حسن پور" وہ خاتون ہے کہ جنہوں نے ایران کے پہلے تمغے کو جیت لیا۔
اس تجربے نے انقلاب کے بعد ایشین گیمز میں ان کی شرکت کا سبب بنی اور 2010 کو چین کے گوانگزو میں ہونے والے ایشین گیمز میں ، انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پہلی بار ووشو میں "خدیجہ آزاد پور" کے ذریعہ سونے کا تمغہ جیتے کے علاوہ انہوں نے 4 دیگر چاندی اور 9 کانسی سمیت 13 دیگر تمغے اپنے نام کرلی۔
در حقیقت اسلامی نقلاب کے بعد کے ایشین گیمز میں خواتین کی شرکت کے آغاز سے لے کر 2010 گوانگزو کھیل تک ، انہوں نے مجموعی طور پر 19 تمغے (ایک طلائی ، چار چاندی اور 14 کانسی) حاصل کرلی۔
پچھلے سات سالوں میں ناقابل فراموش تمغے
11 ویں اور 12 ویں حکومتوں کی سرگرمیوں کے دوران ایرانی خواتین کو 2014 کو انچیوں اور 2018 کو جکارتہ میں دو ایشین مقابلوں میں زیادہ مختلف انداز میں دکھائی گئیں۔
"نجمہ خدمتی اور حمیدہ عباسعلی" نے 2014 کو جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں شوٹنگ اور کراٹے مقابلوں میں دو طلائی تمغے حاصل کرلیں اور ایک اور خاتون ایرانی کھیلاڑی "لیلا رجبی" نے ڈسک پھینکنے میں ایک چاندی کا تمغہ جیت لی۔
اس موقع پر ، ایرانی پردہ دار اور قابل خواتین 2010 کے گوانگ کھیلوں کے تمغوں کی جمود کو توڑنے میں کامیاب ہوگئیں اور انہوں نے مجموعی طور پر 16 تمغے (2 سونے ، سات چاندی اور سات کانسے) جیت لئے۔
ایرانی خواتین کی کھیل کامیابیوں کو ختم نہیں ہوا بلکہ انہوں نے جکارتہ میں منعقدہ 2018 ایشین گیمز مقابلوں میں پہلی بار کے لئے کبڈی مقابلوں میں اپنی حریف بھارت کی ٹیم کو شکست دے کر ایک سونے کے تمغے کے ساتھ فتح حاصل کرلیں.
خاتون ایرانی ووشو کھیلاڑی "زہرا کیانی" نے جکارتہ میں منعقدہ 2018 مقابلوں کے ٹالو میچ میں ایک چاندی کا تمغہ اپنے نام کرلیا.
ایرانی خواتین نے 2010 کو لندن اور 2016 کو ریو میں اولمپکس مقابلوں کے 17 کوٹے حاصل کرلیں.
اسلامی جمہوریہ ایران کی نامور خاتون تائیکوانڈو کھیلاڑی 'کیمیا علیزادہ' نے 2017 بین الاقوامی تائیکوانڈو مقابلوں میں چاندی کا تمغہ جیت لیا جو کہ عالمی چیمپئن شپ کھیلوں کی تاریخ میں کسی بھی ایرانی خاتون کھیلاڑی کا پہلا تمغہ ہے.
ایرانی نامور معذور خاتون کھیلاڑی "زہرا نعمتی" نے 2012 کو لندن میں پیرا اولمپک کے تیراندازی مقابلوں میں ایک سونے کے تمغہ کے ساتھ نیا ریکارڈ قائم کردیا اور وہ 2016 کی بہترین تیرانداز منتخب ہو گئیں.
معذور ایرانی خواتین کھیلاڑیوں نے پہلی بار 2010 میں چین میں منعقدہ پیرا ایشیائی مقابلوں میں عالمی کامیابی حاصل کرلی.
اس دوران ایران کی "راضیہ شیرمحمدی اور مرضیہ صدقی" نے تیراندازی اور ایٹھلیکس کے مقابلوں میں پہلی بار طلائی تمغے جیت لئے اور انہوں نے ثابت کردیا کہ معذور خواتین دوسرے کھیلاڑیوں کی طرح عالمی سطح پر کامیابی کے لئے بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں.
اسلامی جمہوریہ ایران کے کھیل دستے نے جکارتہ کے 2018 پیرا ایشیائی مقابلوں میں 136 تمغوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کرلی تھی.
معذور خواتین ایرانی شوٹرز "سارہ جوانمردی اور رقیہ شجاعی" نے جکارتہ میں منعقد ہونے والے 2018 پیرا ایشیائی مقابلوں میں طلائی تمغے کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 6 ایرانی معذور خواتین نے پہلی بار کے لئے 2018 پیرا ایشیائی شطرنج مقابلوں میں شرکت کرتے ہوئے تین طلائی، پانچ چاندی اور چار کانسی کے تمغے حاصل کرلئے.
خاتون ایرانی ریفریز "نادیا جعفری اور سمیرا جلیلوند" نے جکارتہ میں 2018 پیرا ایشیائی گول بال اور شطرنج مقابلوں میں فرائض سرانجام دے دی جنہوں نے ایک بار پھر معذور ایرانی خواتین کی کامیابی کی نشاندہی کی.
73 معذور خواتین ایرانی کھیلاڑی نے ایٹھلیکس، تیراندازی، گول بال، بیٹھے والی بال، ویل چیئر باسکٹ بال، بوچیا اور شطرنج مقابلوں میں اپنی ایشیائی حریفوں کے ساتھ میچوں میں 42 مختلف تمغوں کے ساتھ 6 میچوں میں نیا ریکارڈ قائم کرلیا.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ